Affection, Enemies
28:15
وَدَخَلَ ٱلۡمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفۡلَةٍ۬ مِّنۡ أَهۡلِهَا فَوَجَدَ فِيہَا رَجُلَيۡنِ يَقۡتَتِلَانِ هَـٰذَا مِن شِيعَتِهِۦ وَهَـٰذَا مِنۡ عَدُوِّهِۦۖ فَٱسۡتَغَـٰثَهُ ٱلَّذِى مِن شِيعَتِهِۦ عَلَى ٱلَّذِى مِنۡ عَدُوِّهِۦ فَوَكَزَهُ ۥ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيۡهِۖ قَالَ هَـٰذَا مِنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَـٰنِۖ إِنَّهُ ۥ عَدُوٌّ۬ مُّضِلٌّ۬ مُّبِينٌ۬ (١٥) قَالَ رَبِّ إِنِّى ظَلَمۡتُ نَفۡسِى فَٱغۡفِرۡ لِى فَغَفَرَ لَهُ ۥۤۚ إِنَّهُ ۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ (١٦) قَالَ رَبِّ بِمَآ أَنۡعَمۡتَ عَلَىَّ فَلَنۡ أَكُونَ ظَهِيرً۬ا لِّلۡمُجۡرِمِينَ (١٧) فَأَصۡبَحَ فِى ٱلۡمَدِينَةِ خَآٮِٕفً۬ا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا ٱلَّذِى ٱسۡتَنصَرَهُ ۥ بِٱلۡأَمۡسِ يَسۡتَصۡرِخُهُ ۥۚ قَالَ لَهُ ۥ مُوسَىٰٓ إِنَّكَ لَغَوِىٌّ۬ مُّبِينٌ۬ (١٨) فَلَمَّآ أَنۡ أَرَادَ أَن يَبۡطِشَ بِٱلَّذِى هُوَ عَدُوٌّ۬ لَّهُمَا قَالَ يَـٰمُوسَىٰٓ أَتُرِيدُ أَن تَقۡتُلَنِى كَمَا قَتَلۡتَ نَفۡسَۢا بِٱلۡأَمۡسِۖ إِن تُرِيدُ إِلَّآ أَن تَكُونَ جَبَّارً۬ا فِى ٱلۡأَرۡضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلۡمُصۡلِحِينَ (١٩) وَجَآءَ رَجُلٌ۬ مِّنۡ أَقۡصَا ٱلۡمَدِينَةِ يَسۡعَىٰ قَالَ يَـٰمُوسَىٰٓ إِنَّ ٱلۡمَلَأَ يَأۡتَمِرُونَ بِكَ لِيَقۡتُلُوكَ فَٱخۡرُجۡ إِنِّى لَكَ مِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ (٢٠) فَخَرَجَ مِنۡہَا خَآٮِٕفً۬ا يَتَرَقَّبُۖ قَالَ رَبِّ نَجِّنِى مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ (٢١) وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلۡقَآءَ مَدۡيَنَ قَالَ عَسَىٰ رَبِّىٓ أَن يَهۡدِيَنِى سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ (٢٢) وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدۡيَنَ وَجَدَ عَلَيۡهِ أُمَّةً۬ مِّنَ ٱلنَّاسِ يَسۡقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ ٱمۡرَأَتَيۡنِ تَذُودَانِۖ قَالَ مَا خَطۡبُكُمَاۖ قَالَتَا لَا نَسۡقِى حَتَّىٰ يُصۡدِرَ ٱلرِّعَآءُۖ وَأَبُونَا شَيۡخٌ۬ ڪَبِيرٌ۬ (٢٣) فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰٓ إِلَى ٱلظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّى لِمَآ أَنزَلۡتَ إِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ۬ فَقِيرٌ۬ (٢٤) فَجَآءَتۡهُ إِحۡدَٮٰهُمَا تَمۡشِى عَلَى ٱسۡتِحۡيَآءٍ۬ قَالَتۡ إِنَّ أَبِى يَدۡعُوكَ لِيَجۡزِيَكَ أَجۡرَ مَا سَقَيۡتَ لَنَاۚ فَلَمَّا جَآءَهُ ۥ وَقَصَّ عَلَيۡهِ ٱلۡقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفۡۖ نَجَوۡتَ مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ (٢٥) قَالَتۡ إِحۡدَٮٰهُمَا يَـٰٓأَبَتِ ٱسۡتَـٔۡجِرۡهُۖ إِنَّ خَيۡرَ مَنِ ٱسۡتَـٔۡجَرۡتَ ٱلۡقَوِىُّ ٱلۡأَمِينُ (٢٦) قَالَ إِنِّىٓ أُرِيدُ أَنۡ أُنكِحَكَ إِحۡدَى ٱبۡنَتَىَّ هَـٰتَيۡنِ عَلَىٰٓ أَن تَأۡجُرَنِى ثَمَـٰنِىَ حِجَجٍ۬ۖ فَإِنۡ أَتۡمَمۡتَ عَشۡرً۬ا فَمِنۡ عِندِكَۖ وَمَآ أُرِيدُ أَنۡ أَشُقَّ عَلَيۡكَۚ سَتَجِدُنِىٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ (٢٧) قَالَ ذَٲلِكَ بَيۡنِى وَبَيۡنَكَۖ أَيَّمَا ٱلۡأَجَلَيۡنِ قَضَيۡتُ فَلَا عُدۡوَٲنَ عَلَىَّۖ وَٱللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَڪِيلٌ۬ (٢٨) ۞ فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى ٱلۡأَجَلَ وَسَارَ بِأَهۡلِهِۦۤ ءَانَسَ مِن جَانِبِ ٱلطُّورِ نَارً۬ا قَالَ لِأَهۡلِهِ ٱمۡكُثُوٓاْ إِنِّىٓ ءَانَسۡتُ نَارً۬ا لَّعَلِّىٓ ءَاتِيكُم مِّنۡهَا بِخَبَرٍ أَوۡ جَذۡوَةٍ۬ مِّنَ ٱلنَّارِ لَعَلَّكُمۡ تَصۡطَلُونَ (٢٩) فَلَمَّآ أَتَٮٰهَا نُودِىَ مِن شَـٰطِىِٕ ٱلۡوَادِ ٱلۡأَيۡمَنِ فِى ٱلۡبُقۡعَةِ ٱلۡمُبَـٰرَڪَةِ مِنَ ٱلشَّجَرَةِ أَن يَـٰمُوسَىٰٓ إِنِّىٓ أَنَا ٱللَّهُ رَبُّ ٱلۡعَـٰلَمِينَ (٣٠) وَأَنۡ أَلۡقِ عَصَاكَۖ فَلَمَّا رَءَاهَا تَہۡتَزُّ كَأَنَّہَا جَآنٌّ۬ وَلَّىٰ مُدۡبِرً۬ا وَلَمۡ يُعَقِّبۡۚ يَـٰمُوسَىٰٓ أَقۡبِلۡ وَلَا تَخَفۡۖ إِنَّكَ مِنَ ٱلۡأَمِنِينَ (٣١) ٱسۡلُكۡ يَدَكَ فِى جَيۡبِكَ تَخۡرُجۡ بَيۡضَآءَ مِنۡ غَيۡرِ سُوٓءٍ۬ وَٱضۡمُمۡ إِلَيۡكَ جَنَاحَكَ مِنَ ٱلرَّهۡبِۖ فَذَٲنِكَ بُرۡهَـٰنَانِ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦۤۚ إِنَّهُمۡ ڪَانُواْ قَوۡمً۬ا فَـٰسِقِينَ (٣٢) قَالَ رَبِّ إِنِّى قَتَلۡتُ مِنۡهُمۡ نَفۡسً۬ا فَأَخَافُ أَن يَقۡتُلُونِ (٣٣) وَأَخِى هَـٰرُونُ هُوَ أَفۡصَحُ مِنِّى لِسَانً۬ا فَأَرۡسِلۡهُ مَعِىَ رِدۡءً۬ا يُصَدِّقُنِىٓۖ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ (٣٤) قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجۡعَلُ لَكُمَا سُلۡطَـٰنً۬ا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيۡكُمَاۚ بِـَٔايَـٰتِنَآ أَنتُمَا وَمَنِ ٱتَّبَعَكُمَا ٱلۡغَـٰلِبُونَ (٣٥)
اور شہر میں لوگوں کی بے خبری کے وقت داخل ہوا پھر وہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا یہ ایک اس کی جماعت کا تھااوریہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے تھا پھر اس نے جو اس کی جماعت کا تھا اپنے دشمن پر اس سے مدد چاہی تب موسیٰ نے اس پر مکا مارا پس اس کا کام تمام کر دیا کہا یہ تو شیطانی حرکت ہے بے شک وہ کھلا دشمن اور گمراہ کرنے والا ہے (۱۵) کہا اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو مجھے بخش دے پھر اسے بخش دیا بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۶) کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھ پر فضل کیا ہے پھر میں گناہگاروں کا کبھی مددگار نہیں ہوں گا (۱۷) پھر شہر میں ڈرتا انتظار کرتا ہوا صبح کو گیا پھر وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی اسے پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ بے شک تو صریح گمراہ ہے (۱۸) پھر جب ارادہ کیا کہ اس پر ہاتھ ڈالے جو ان دونوں کا دشمن تھا کہا اے موسیٰ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے مار ڈالے جیسا تو نے کل ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو (۱۹) اور شہر کے پرلے سرے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہا اے موسیٰ! دریا والے ترے متعلق مشورہ کرتے ہیں کہ تجھ کو مار ڈالیں سو نکل بے شک میں تیرا بھلا چاہنے والا ہوں (۲۰) پھر وہاں سے ڈرتا انتظار کرتا ہوا نکلا کہا اے میرے رب! مجھے ظالم قوم سے بچا لے (۲۱) اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہا امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھا راستہ بتا دے گا (۲۲) اور جب مدین کے پانی پر پہنچا وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا اور ان سے ورے دو عورتوں کو پایا جو اپنے جانور روکے ہوئے کھڑی تھیں کہا تمہارا کیا حال ہے بولیں جب تک چرواہے نہیں ہٹ جاتے ہم نہیں پلاتیں اور ہمارا باپ بوڑھابڑی عمر کا ہے (۲۳) پھر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف ہٹ کر آیا کہ اے میرے رب تو میری طرف جو اچھی چیز اتارے میں اس کا محتاج ہوں (۲۴) پھر ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس شرم سے چلتی ہوئی آئی کہا میرے باپ نے تمہیں بلایا ہے کہ تمہیں پلائی کی اجرت دے پھر جب اس کے پاس پہنچا اور اس کے تمام حال بیان کیا کہا خوف نہ کر تواس بے انصاف قوم سے بچ آیا ہے (۲۵) ان دونوں میں سے ایک بولی اے باپ! اسے نوکر رکھ لے بے شک بہتر نوکر جسے تو رکھنا چاہے وہ ہے جو زور آور امانت دار ہو (۲۶) کہا میں چاہتاہوں کہ اپنی ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا تجھ سے نکاح کر دوں اس شرط پر کہ تو آٹھ برس تک میری نوکری کرے پھر اگر تو دس پورے کر دے تو تیری طرف سے احسان ہے او رمیں نہیں چاہتا کہ تجھے تکلیف میں ڈالوں اگر الله نے چاہا تو مجھے نیک بختوں سے پائے گا (۲۷) کہا میرے او رتیرے درمیان یہ وعدہ ہو چکا ان دونو ں مدتوں میں سے جونسی پوری کر دوں تو مجھ پر زیادتی نہ ہو اور الله ہمارے قول پر گواہ ہے (۲۸) پھر جب موسیٰ وہ مدت پوری کر چکا اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا کوہِ طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنے گھر والوں سے کہا ٹھیرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید تمہارے پاس وہا ں کی کچھ خبر یا آگ کا انگارہ لے آؤں تاکہ تم سینکو (۲۹) پھر جب اس کے پاس پہنچا تو میدان کے داہنے کنارے سے برکت والی جگہ میں ایک درخت سے آواز آئی کہ اے موسیٰ! میں الله جہان کا رب ہوں (۳۰) اور یہ کہ اپنی لاٹھی ڈال دے پھر جب اسے دیکھا کہ سانپ کی طرح لہرا رہا ہے تو منہ پھیر کر الٹا بھاگا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ! سامنے آ اور ڈر نہیں بے شک تو امن والوں سے ہے (۳۱) اپنے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال وہ بغیر کسی عیب کے چمکتا ہوا نکلے گا اور رفع خوف کے لیے اپنا بازو اپنی طرف ملا سو تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے سرداروں کے لیے یہ دو سندیں ہیں بے شک وہ نافرمان لوگ ہیں (۳۲) کہا اے میرے رب! میں نے ان کے ایک آدمی کو قتل کیا ہے پس میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مارڈ الیں گے (۳۳) اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زياہ روان ہے اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرےکیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے (۳۴) فرمایا ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے مضبوط کر دیں گے اور تمہیں غلبہ دیں گے پھر وہ تم تک پہنچ نہیں سکیں گے ہماری نشانیوں کے سبب سےتم اورتمہارے تابعدار غالب رہیں گے (۳۵)
And he entered the city at a time of unawareness of its people, and he found there two men fighting, - one of his party (his religion - from the Children of Israel), and the other of his foes. The man of his (own) party asked him for help against his foe, so Mûsa (Moses) struck him with his fist and killed him. He said: "This is of Shaitân's (Satan) doing, verily, he is a plain misleading enemy." (15) He said: "My Lord! Verily, I have wronged myself, so forgive me." Then He forgave him. Verily, He is the Oft-Forgiving, the Most Merciful. (16) He said: "My Lord! For that with which You have favoured me, I will never more be a helper of the Mujrimûn (criminals, disbelievers polytheists, sinners)!" (17) So he became afraid, looking about in the city (waiting as to what will be the result of his crime of killing), when behold, the man who had sought his help the day before, called for his help (again). Mûsa (Moses) said to him: "Verily, you are a plain misleader!" (18) Then when he decided to seize the man who was an enemy to both of them, the man said: "O Mûsa (Moses)! Is it your intention to kill me as you killed a man yesterday? Your aim is nothing but to become a tyrant in the land, and not to be one of those who do right." (19) And there came a man running, from the farthest end of the city. He said: "O Mûsa (Moses)! Verily, the chiefs are taking counsel together about you, to kill you, so escape.Truly, I am one of the good advisers to you." (20) So he escaped from there, looking about in a state of fear. He said: "My Lord! Save me from the people who are Zâlimûn (polytheists and wrong-doers)!" (21) And when he went towards (the land of) Madyan (Midian) he said: "It may be that my Lord guides me to the Right Way." (22) And when he arrived at the water of Madyan (Midian) he found there a group of men watering (their flocks), and besides them he found two women who were keeping back (their flocks). He said: "What is the matter with you?" They said: "We cannot water (our flocks) until the shepherds take (their flocks). And our father is a very old man." (23) So he watered (their flocks) for them, then he turned back to shade, and said: "My Lord! truly, I am in need of whatever good that You bestow on me!" (24) Then there came to him one of the two women, walking shyly. She said: "Verily, my father calls you that he may reward you for having watered (our flocks) for us." So when he came to him and narrated the story, he said: "Fear you not. You have escaped from the people who are Zâlimûn (polytheists, disbelievers, and wrong-doers)." (25) And said one of them (the two women): "O my father! Hire him! Verily, the best of men for you to hire is the strong, the trustworthy." (26) He said: "I intend to wed one of these two daughters of mine to you, on condition that you serve me for eight years, but if you complete ten years, it will be (a favour) from you. But I intend not to place you under a difficulty. If Allâh wills, you will find me one of the righteous." (27) He [Mûsa (Moses)] said: "That (is settled) between me and you whichever of the two terms I fulfill, there will be no injustice to me, and Allâh is Surety over what we say." (28) Then, when Mûsa (Moses) had fulfilled the term, and was travelling with his family, he saw a fire in the direction of Tûr (Mount). He said to his family: "Wait, I have seen a fire; perhaps I may bring you from there some information, or a burning fire-brand that you may warm yourselves." (29) So when he reached it (the fire), he was called from the right side of the valley, in the blessed place from the tree: "O Mûsa (Moses)! Verily! I am Allâh, the Lord of the 'Alamîn (mankind, jinn and all that exists)! (30) "And throw your stick!" But when he saw it moving as if it were a snake, he turned in flight, and looked not back. (It was said): "O Mûsa (Moses)! Draw near, and fear not. Verily, you are of those who are secure. (31) "Put your hand in your bosom, it will come forth white without a disease, and draw your hand close to your side to be free from fear (which you suffered from the snake, and also your hand will return to its original state). these are two Burhâns (signs, miracles, evidences, proofs) from your Lord to Fir'aun (Pharaoh) and his chiefs. Verily, they are the people who are Fâsiqûn (rebellious, disobedient to Allâh). (32) He said: "My Lord! I have killed a man among them, and I fear that they will kill me. (33) "And my brother Hârûn (Aaron) he is more eloquent in speech than me: so send him with me as a helper to confirm me. Verily! I fear that they will belie me." (34) Allâh said: "We will strengthen your arm through your brother, and give you both power, so they shall not be able to harm you, with Our Ayât (proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelations, etc.), you two as well as those who follow you will be the victors." (35)
Comments
Post a Comment